بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیوں کے مابین ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، والد مرحوم کی وراثت ان میں کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں  سے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد مرحوم کے ذمہ   اگر کوئی قرض ہے تو اسے بقیہ کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  بقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ سے نافذ کرکے  باقی کل  منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 68 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو 8 حصے، مرحوم کے ہر  بیٹے کو 14 حصے اور ہر بیٹی کو 7 حصہ ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:8/ 64

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
814141477

یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50 روپے اور مرحوم کے ہر بیٹے کو 21.875 روپے اور ہر بیٹی کو 10.937 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں