بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اور اولاد کا حصہ


سوال

والد کے انتقال کے بعد وراثت میں والدہ اور بہن بھائیوں میں وراثت کی تقسیم کی شرح کیا ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم  کے  ترکہ میں سے اولاً  تجہیز وتکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں گے، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اُس کو ادا کیا جائے گا،پھر  مرحوم کے کُل ترکہ کا آٹھواں حصہ یعنی ساڑھے بارہ فیصد مرحوم کی بیوہ کو دیا جائے گا،  اس کے بعدبقیہ ترکہ بیٹوں اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم کر دیا جائے کہ بیٹوں کو دُگنا دیا جائے اور بیٹیوں کو بیٹوں کے  حصے کا آدھا دیا جائے۔ 

یہ اُس وقت جب مرحوم کے والدین حیات نہ ہوں، اگر مرحوم کے والدین حیات ہوں تو اولاد سے پہلے  اُن میں سے ہر ایک کو کُل ترکہ کا  چھٹا حصہ ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں