بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اور سات بھائیوں میں ترکہ کی تقسیم کا طریقہ


سوال

زید کا انتقال ہو گیا ہے، جس کی کوئی اولاد نہیں ہے، صرف ایک بیوہ ہے اور سات سگے بھائی ہیں، بہن بھی کوئی نہیں اور والدین کا انتقال بھی پہلے ہو چکا ہے، وراثت کس کس کو ملے گی؟ اور حصوں کی تقسیم کس طرح ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ  کی تقسیم کا شرعی  طریقہ یہ ہے کہ اولاً مرحوم کے ترکہ میں سے اس کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کو 28 حصوں میں تقسیم کر کے بیوہ کو  سات حصے اور ہر ایک بھائی کو تین حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

28/4

بیوہبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائی
13
73333333

یعنی فیصد کے اعتبار سے 25 فیصد بیوہ کو اور 10.714 فیصد ہر ایک بھائی کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں