بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ دو بیٹے تین بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

میرے سسر کا انتقال ہوا ،ورثاء میں بیوہ دو بیٹےاور تین بیٹیاں ہیں ، مرحوم کے والدین ،دادا،دادی اور نانا نانی کا مرحوم کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا۔

مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ بتائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کل ترکہ  میں سے تجہیز وتکفین کاخرچہ نکالنے کے بعد، مرحوم پر کوئی قرضہ ہو تواس کو ادا کرنے کے بعد مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ میں سے اس کو پورا کرنے کے بعد باقی ماندہ ترکہ کو   8 حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ بیوہ کو، دو حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:8

بیوہبیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
122111

یعنی  سو روپے میں سے ساڑھے بارہ روپے بیوہ کو ، اتنے ہی ہر ایک بیٹی کو  اور پچیس  روپے ہر ایک بیٹے کو ملیں گے ۔

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں