بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بھائی اور ایک بہن میں میراث کی تقسیم


سوال

میت کے ورثاء میں ایک بیوہ،دو بھائی اور ایک بہن ہے۔ اولاد اور والدین نہیں ہیں۔ ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم  کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ  کو 20 حصوں میں تقسیم کرکے بیوہ کے 5 حصے، ہر بھائی کے 6 حصے اور بہن کے 3 حصے ہوں گے۔

فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو 25%، ہر ایک بھائی کو 30% اور بہن کو 15% ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں