بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی


سوال

 میرے والد  کا انتقال ہوگیاہے،  ورثاء میں ایک بیوہ دوبیٹے اور ایک بیٹی ہے، والدین  پہلے انتقال کرگئے تھے ، والد کا ایک مکان ہے جس کی قیمت  25  لاکھ روپے ہیں،  ورثاء میں کس طرح تقسیم ہوگا؟  فیصد کے حساب سے بھی بتادیں !

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے  ترکے کی تقسیم  کا شرعی طریقہ یہ  ہے کہ سب سے پہلے   مرحوم  کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد  اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعدباقی  کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو40حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو5حصے، مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 14،14حصےاورمرحوم کی  بیٹی کو7حصے ملیں گے۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے :

40/8

میتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 بیوہ بیٹا بیٹا بیٹی 
17
514147

        یعنی 2500000روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 312,500روپے،   مرحوم   کے ہر ایک بیٹے کو 875,000روپے ،اور  بیٹی کو  437,500روپے  ملیں گے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں