بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی میں میراث کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا 2019 میں انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ مثلا کل جائیداد اگر ایک لاکھ روپے ہے تو ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں  سے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد مرحوم کے ذمہ   اگر کوئی قرض ہے تو اسے بقیہ کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  بقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ سے نافذ کرکے  باقی کل  منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 40 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو 5 حصے، مرحوم کے ہر بیٹے کو 14 حصے اور مرحوم کی بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت 8/ 40

بیوہبیٹابیٹابیٹی
17
514147

یعنی ایک لاکھ (1,00,000) روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12,500 روپے، مرحوم کے ہر بیٹے کو 35,000 روپے اور مرحوم کی بیٹی کو 17,500 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں