میرے والد صاحب کا 2019 میں انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ مثلا کل جائیداد اگر ایک لاکھ روپے ہے تو ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد مرحوم کے ذمہ اگر کوئی قرض ہے تو اسے بقیہ کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ سے نافذ کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 40 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو 5 حصے، مرحوم کے ہر بیٹے کو 14 حصے اور مرحوم کی بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہے:
میت 8/ 40
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹی |
1 | 7 | ||
5 | 14 | 14 | 7 |
یعنی ایک لاکھ (1,00,000) روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12,500 روپے، مرحوم کے ہر بیٹے کو 35,000 روپے اور مرحوم کی بیٹی کو 17,500 روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100442
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن