بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹے اور سات بیٹیوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

مرحوم کی ایک بیوی، دو بیٹے،  سات بیٹیاں ہیں، ان میں جائیداد کی تقسیم کیسے  ہوگی؟

جواب

اگر مرحوم کے والدین حیات  نہیں اور صرف یہی وارث ہیں جو سوال میں مذکور ہیں تو اس صورت میں میت کی تجہیز و تکفین ،ادائیگی قرض اور وصیت اگر ہو تو اس کو ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کے 88  حصے کرکے مرحوم کی بیوہ کو 11 حصے، مرحوم کے ہر بیٹۓ کو  14 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 7 حصے ملیں گے ۔ فیصد کے حساب سے مرحوم کی بیوہ کو 12.5 فیصد مرحوم کے ہر بیٹۓ کو 15.9فیصد اور ہر ایک بیٹی کو 7.95فیصد   ملے  گا ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205201180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں