بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی میں میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کاخرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد، باقی ترکہ کو 72 حصوں میں تقسیم کرکے، 9حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کوا ور 7 حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت :72/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی |
1 | 7 | ||||
9 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 |
یعنی 100 روپے میں سے 12.5 روپے مرحوم کی بیوہ کو،19.444 روپے مرحوم کے ہرایک بیٹے کو اور 9.722 روپے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وقسم) المال المشترك (بطلب أحدهم إن انتفع كل) بحصته (بعد القسمة وبطلب ذي الكثير إن لم ينتفع الآخر لقلة حصته) وفي الخانية: يقسم بطلب كل وعليه الفتوى، لكن المتون على الأول فعليها للعول".
(كتاب القسمة ،ج:6،ص:260،ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100828
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن