بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی کے لیے تقسیمِ وراثت


سوال

بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی میں میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کاخرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحوم  نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد، باقی ترکہ کو 72 حصوں میں تقسیم کرکے، 9حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کوا ور 7 حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت :72/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹی
17
9141414147

یعنی 100 روپے میں سے 12.5  روپے مرحوم  کی بیوہ کو،19.444 روپے مرحوم کے ہرایک بیٹے کو  اور 9.722 روپے مرحوم  کی بیٹی کو ملیں گے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وقسم) المال المشترك (بطلب أحدهم ‌إن ‌انتفع كل) بحصته (بعد القسمة وبطلب ذي الكثير إن لم ينتفع الآخر لقلة حصته) وفي الخانية: يقسم بطلب كل وعليه الفتوى، لكن المتون على الأول فعليها للعول".

(كتاب القسمة ،ج:6،ص:260،ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں