بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، بیٹی، دو بھائی اور ایک بہن میں ترکہ کی تقسیم


سوال

اگر متوفی  ایک بیوہ، ایک بیٹی، دو بھائی اور ایک بہن چھوڑکر فوت ہو،  مرحوم کی زمین کی تقسیم ان سب حصّہ داروں میں کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہو گا کہ اولاً مرحوم کے ترکہ سے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات اور قرضہ جات ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو  باقی ترکے کے ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے گا، اس  کے بعد مرحوم کے کل ترکہ کو 120 حصوں میں تقسیم کر کے  بیوہ کو 15 حصے، بیٹی کو 60 حصے، ہر ایک بھائی کو  18 حصے اور بہن کو 9 حصے ملیں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو  12.5 فیصد، بیٹی کو 50 فیصد، ہر ایک بھائی کو 15 فیصد اور بہن کو 7.5 فیصد ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں