بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چار بیٹیاں، سات بھائی اور چار بہنوں میں ترکے کی تقسیم


سوال

ورثاء: ایک بیوہ، چار بیٹیاں جن میں سے ایک غیر شادی شدہ ہے، جائیداد کی تقسیم کس طرح کی جائے جب کہ متوفی کے سات بھائی اور چار بہنیں بھی ہیں؟ برائے مہربانی اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

 صورتِ مسؤلہ  میں مرحوم کے ترکے کی شرعی تقسیم  یہ ہے کہ میت کے حقوق متقدمہ یعنی کفن دفن کا خرچہ نکالنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد،   اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کی ایک تہائی میں سے اسے نافذ کرنے کے  بعد ،باقی ماندہ ترکہ کو کل 432 حصوں میں تقسیم کر کے مرحوم کی بیوہ  کو اس میں سے  54 حصے(یعنی 12.5%)، مرحوم کی ہر ایک بیٹی  کو 72 حصے(یعنی 16.7%)، مرحوم کے ہر ایک  بھائی کو 10 حصے (یعنی  2.315٪) اور ہر ایک بہن کو 5 حصے(یعنی  1.16٪) ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں