بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چار بیٹے اور چار بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب انتقال کر گئے ہیں اور ترکہ میں بنایا ہوا ایک  5 مرلے کا گھر چھوڑا ہے۔ ہم چار بھائی ہیں، تین بھائی شادی شدہ ہیں اور ایک کنوارہ ہے ، چار بہنیں شادی شدہ ہیں اور والدہ حیات ہیں۔ گھر کی تقسیم کا طریقہ بتادیں  ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا  کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے مرحوم کے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی کل جائیداد کو  96 حصوں میں تقسیم کرکے 12 حصے مرحوم کی بیوہ کو ، 14 ، 14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 7،7 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی  100 روپے میں سے 12.5  روپے مرحوم کی بیوہ کو ، 14.58 روپے ہر ایک بیٹے کو اور 7.29 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144202200787

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں