بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، 3 بیٹیاں اور پوتا پوتی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں بیوہ اور 3 بیٹیاں ہیں، مرحوم کا ایک ہی بیٹا تھا، جس کا 12 سال قبل مرحوم کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا، مرحوم کے بیٹے کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے، مرحوم کا ایک بھائی اور ایک بہن بھی زندہ ہے، مرحوم نے اپنی زندگی میں بھی ورثاء کو اپنی جائیداد میں سے گفٹ کرکے ہر ایک کو اس پر قبضہ و تصرف دے دیا تھا اور کچھ اپنے لیے رکھا تھا، جو حصہ اس نے اپنے لیے رکھا تھا اور اسے اب ترکہ میں چھوڑ گیا ہے، اسے ورثاء میں کیسے تقسیم کیا جائے گا اور ہر وارث کا کتنا حصہ ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم شخص کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے اس کے ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اس پر اگر کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اس نے اگر  کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کےایک تہائی میں اسے نافذ کرنے کےبعد، باقی متروکہ جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کے 72 حصے کرکے مرحوم کی بیوہ کو 9 حصے، تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 16 حصے، پوتے کو 10 حصے اور پوتی کو 5 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت: 24/ 72

بیوہ

بیٹی

بیٹی

بیٹی

پوتا

پوتی

3

16

5

9

16

16

16

10

5

یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50 روپے، تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 22.222 روپے، پوتے کو 13.888 روپے اور پوتی کو 6.944 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں