بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں وراثت تقسیم کرنے کا طریقہ


سوال

ایک عورت کا شوہر فوت ہوا، عورت کی کوئی اولاد نہیں، جب کہ شوہر کے مطلقہ بیوی سے 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔شوہر کے ماں باپ پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں ۔وراثت میں کس کا کتنا حصہ ہوگا؟

نیز یہ بھی بتا دیں کہ شوہر کے والدین کی وراثت تقسیم نہیں ہوئی ہے تو اس سے بیوہ اور بچوں پر اثر پڑے گا؟

نیز یہ بھی بتا دیں کہ شوہر کے ایک بھائی جس کی کوئی اولاد نہیں بھی شوہر سے پہلے فوت ہوگئے تھے، جس کی وراثت تقسیم نہیں ہوئی ہے ۔کیا اس میں بھی بیوہ اور بچوں کو حصہ ملے گا؟

جواب

مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ کار شرعاً یہ ہے کہ اولاً مرحوم کے ترکہ میں سے اُس کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں گے،  پھر اگر مرحوم کے ذمے  کوئی قرضہ ہو تو اُس کو کل ترکہ  میں سے  ادا کیا جائے، اس کے بعد  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی میں سے نافذ کر کے مرحوم کے کُل ترکہ کو   64 حصوں میں تقسیم  کیا جائے، جس میں سے آٹھ حصے  مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے مرحوم کے  (مطلقہ بیوہ سے) ہر ایک بیٹے کو اور 7 حصے مرحوم کی (مطلقہ بیوہ سے) ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے ساڑھے بارہ فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 21 اعشاریہ 87 فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور  10 اعشاریہ 93 فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

واضح رہے کہ مرحوم کے والدین اور مرحوم کے بھائی کی وراثت میں مرحوم کا حق و حصہ ہے جس کا تقسیم کیا جانا ضروری ہے؛ تا کہ وہ حصہ مرحوم کے واسطہ سے مرحوم کے  ورثاء کو مل سکے؛  لہذا مرحوم کے والدین اور مرحوم کے بھائی سے جو حصہ مرحوم کو  ملے گا، اس میں سے مرحوم کی بیوہ اور  مرحوم کی اولاد کو بھی ملے گا۔ 

باقی مرحوم شوہر کے والدین اور ان کے مرحوم بھائی کی جائیداد میں ان کا کتنا حصہ ہوگا؟ یہ مرحوم کے والدین کے دیگر ورثاء (یعنی مرحوم کے دیگر بہن بھائیوں اور مرحومین والدین کے والدین وغیرہ) کی تفصیل جاننے پر موقوف ہے، اسی طرح مرحوم شوہر کے بھائی جو مرحوم کی زندگی میں وفات پاگئے تھے، ان کی وفات کے وقت ان کے ورثاء (بہن بھائیوں، والدین ) کی تفصیل جانے بغیر حصے نہیں بتائے جاسکتے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں