بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، 3 بیٹے اور 1 بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

والد کا انتقال ہو گیا ہے،  مکان بیچ کر 64 لاکھ روپے بن رہے ہیں،  اس رقم کو والدہ ( بیوہ)، 3 بیٹے اور 1 بیٹی  میں  تقسیم کر نا ہے،  اس رقم کو کس طرح سے تقسیم کریں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم کے حقوقِ متقدمہ ادا کرنے کے بعد (یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر اس پر قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکے کے ایک تہائی میں سے اسے نافذ کرنے  کے بعد ) کل ترکہ کو 8 حصوں میں تقسیم کرکے 1 حصہ بیوہ کو، 2  حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی کو ملے گا۔

یعنی  64 لاکھ روپے میں سے 800000 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 1600000 روپے ہر ایک بیٹے کو، اور 800000 روپے بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں