بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹیاں اور ماں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک بیوہ،2  بیٹیوں اور ماں میں  وراثت کس طرح سے تقسیم ہو گی؟

جواب

اگر ایک شخص کا انتقال ہوا اور اس کے ورثاء میں صرف ایک بیوہ، ماں اور   دو بیٹیاں ہیں، تو اس کی وراثت کی شرعی تقسیم یہ ہے کہ مرحوم کے  حقوق متقدمہ یعنی کفن دفن کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو  اس قرض کی ادائیگی کے بعد اگر  مرحوم نے کوئی جائز وصیت  کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں  اسے نافذ کرنے  کے بعد  مرحوم کےباقی  ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو  کل  23 حصوں میں تقسیم کریں گے، جس میں سے 3 حصے  (13.03فیصد) بیوہ کو ، 4  حصے(17.39فیصد) والدہ کو    اور  ہر بیٹی کو  8 (34.78فیصد)حصے ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201893

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں