بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، پانچ بیٹیوں، تین بھائی اور ایک بہن کے درمیان وراثت تقسیم کرنے کا طریقہ


سوال

مندرجہ ذیل میت کے ورثاء کے درمیان وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

بیوہ، پانچ بیٹیاں، تین بھائی اور ایک بہن ۔

نیز میت کے والدین کا انتقال پہلے ہی ہوچکاتھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ میت کاترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ ادا کرنے کے بعد، میت کے ذمہ اگرکوئی قرض ہوتو اسے ادا کرنے کے بعد، اور اگر  میت نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذکرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیرمنقولہ کو 840حصوں میں تقسیم کرکے میت کی بیوہ کو105  حصے، میت کی ہرایک بیٹی کو 112 حصے، میت کے ہر ایک بھائی کو 50حصےاور میت کی بہن کو 25حصے ملیں گے۔

تقسیم کی صورت یہ ہے:

میت:840/24

بیوہبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبھائی بھائیبھائیبہن
3165
10511211211211211250505025

یعنی مثلاً100روپے میں مرحوم کی بیوہ کو 12.5روپے، مرحوم کی ہرایک بیٹی کو  13.33روپے، میت کے ہرایک بھائی کو  5.952روپے اور میت کی بہن کو 2.976روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں