مندرجہ ذیل میت کے ورثاء کے درمیان وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
بیوہ، پانچ بیٹیاں، تین بھائی اور ایک بہن ۔
نیز میت کے والدین کا انتقال پہلے ہی ہوچکاتھا۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ میت کاترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ ادا کرنے کے بعد، میت کے ذمہ اگرکوئی قرض ہوتو اسے ادا کرنے کے بعد، اور اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذکرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیرمنقولہ کو 840حصوں میں تقسیم کرکے میت کی بیوہ کو105 حصے، میت کی ہرایک بیٹی کو 112 حصے، میت کے ہر ایک بھائی کو 50حصےاور میت کی بہن کو 25حصے ملیں گے۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
میت:840/24
بیوہ | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن |
3 | 16 | 5 | |||||||
105 | 112 | 112 | 112 | 112 | 112 | 50 | 50 | 50 | 25 |
یعنی مثلاً100روپے میں مرحوم کی بیوہ کو 12.5روپے، مرحوم کی ہرایک بیٹی کو 13.33روپے، میت کے ہرایک بھائی کو 5.952روپے اور میت کی بہن کو 2.976روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100556
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن