بیوہ، 3بیٹیاں، 1سگابھائی اور 2سوتیلےبھائی اور 2سوتیلی بہنیں ہیں، ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ ورثاء کی تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے تو مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کوئی قرض ہو تو اسے مرحوم کے کل ترکہ میں سے ادا کرنے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکےباقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 72 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 9 حصے، مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 16، 16 حصے کرکے اور مرحوم کے سگے بھائی کو 15 حصے ملیں گے۔
یعنی مثلًا 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50 روپے، مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 22.22 روپے اور مرحوم کے سگے بھائی کو 20.83 روپے ملیں گے۔
باقی سگے بھائی کی موجودگی میں سوتیلے بھائی بہن (یعنی باپ شریک بھائی بہن) وارث نہیں ہوں گے، اور اگر سوتیلے سے مراد ماں شریک بہن بھائی ہیں تو مذکورہ صورت میں بیٹیوں کی وجہ سے ان کا حصہ نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200585
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن