بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹیاں اور بھائی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

بیوہ،  3بیٹیاں،  1سگابھائی  اور  2سوتیلےبھائی  اور  2سوتیلی بہنیں ہیں، ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  ذکر کردہ ورثاء کی تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے  تو   مرحوم  کے  ترکہ  کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کوئی قرض ہو تو  اسے مرحوم کے کل  ترکہ میں سے ادا کرنے بعد، مرحوم نے اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک  تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکےباقی کل منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ  کو  72 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم  کی بیوہ کو 9 حصے، مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 16، 16 حصے کرکے اور مرحوم کے سگے بھائی کو 15 حصے ملیں گے۔

یعنی مثلًا  100 روپے  میں سے مرحوم کی بیوہ کو  12.50 روپے، مرحوم کی  ہر ایک بیٹی کو   22.22  روپے اور  مرحوم کے  سگے  بھائی کو    20.83 روپے ملیں گے۔

باقی سگے بھائی کی موجودگی میں سوتیلے بھائی بہن   (یعنی باپ شریک بھائی بہن) وارث نہیں ہوں گے، اور اگر سوتیلے سے مراد ماں شریک بہن بھائی ہیں تو مذکورہ صورت میں بیٹیوں کی وجہ سے ان کا حصہ نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں