بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام نور العین رکھنا


سوال

 میں نے اپنی بیٹی کا نام ”نورالعین“  رکھنا ہے اور اس کی پیدائش شعبان کے مہینہ کی ہے،  کیا اس کے لیے ستارے کے لحاظ سے ٹھیک رہے گا؟

جواب

نور العین کے معنی ہیں : آنکھوں کا نور، لہذا  سائل کے لیے اپنی بیٹی کا نام ”نور العین“ رکھنا جائز ہے ۔

نیز واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا ، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے  سے منع کیا، خود آپ صلي الله عليه وسلم نے بہت سے بچوں کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے  ان کو تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ  دیے۔  لہذا   نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر  اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ،  لیکن پیدائش کے دن اور تاریخ کا حساب کرکے یا ستاروں کی مناسبت سے نام رکھنے کا اہتمام کرنا اور اس سے نام کا انسانی شخصیت پر بھاری ہونا یا اس کے اچھا اثر ہونے کا عقیدہ رکھنا یہ  خلافِ شریعت عقائد ہیں، یہ عقیدہ رکھنا درست نہیں  ہے، ایسی کوئی  بات شریعت سے ثابت نہیں ہے۔

 حدیث مبارک میں ہے:

"عن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم» رواه أحمد وأبو داود."

(2/408، مشکاۃ المصابیح، باب الاسامی، رقم الحديث: 4768، الفصل الثانی، ط: قدیمی)

ترجمہ: "حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا: تم لوگوں کو قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔ (یعنی والدین اولاد کے نام اچھے رکھیں)۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100668

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں