بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام معزہ رکھنا


سوال

بیٹی کا نام "مُعَزَّه"  رکھنا کیسا ہے؟

جواب

 اگر یہ لفظ عین کے زیر کے ساتھ "مُعِزَّه"  ہے، تو اس کا معنی ہے  عزت دینے والی، اور”المُعِزّ“  یعنی (عزت دینے والی ذات)   یہ نام اللہ تعالی کا صفاتی نام ہے، غیر اللہ کے لیے "عبد" کی اضافت کے بغیر  اس کا استعمال جائز نہیں  ہے، لہذا "عبد المعز" کو صرف "معز"  کہنا جائز نہیں ہے؛ اسی طرح لڑکی کے لیے معزہ  نام رکھنا بھی درست نہیں ہوگا۔  البتہ "امة المعِز" نام رکھنا جائز ہوگا۔

اور اگر عین کے زبر کے ساتھ "مُعَزَّه" ہے تو اس کا معنی ہوگا جسے عزت دی جائے، یہ نام رکھنا درست ہے۔

تفسیرالطبری  میں ہے:

"وكان لله جل ذكره أسماء قد حرم على خلقه أن يتسموا بها، خص بها نفسه دونهم، وذلك مثل "الله" و "الرحمن" و "الخالق"؛ وأسماء أباح لهم أن يسمي بعضهم بعضاً بها، وذلك: كالرحيم والسميع والبصير والكريم، وما أشبه ذلك من الأسماء ، كان الواجب أن تقدم أسماؤه التي هي له خاصة دون جميع خلقه، ليعرف السامع ذلك من توجه إليه الحمد والتمجيد، ثم يتبع ذلك بأسمائه التي قد تسمى بها غيره، بعد علم المخاطب أو السامع من توجه إليه ما يتلو ذلك من المعاني". (تفسير الطبري = جامع البيان  (1/ 133)، سورۃ الفاتحہ، ط: مؤسسۃ الرسالۃ) 

  1. أعزَّ
    • أعزَّ يُعِزّ ، أعْزِزْ / أعِزَّ ، إعزازًا ، فهو مُعِزّ ، والمفعول مُعَزّ :-
      • أعزَّه اللهُ قوّاه، وجعله عزيزًا :-أعزّنا اللهُ بالإسلام، - الله المُعِزُّ المُذِلُّ، - {وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ} .
      • أعزَّ أبويه: أحبَّهما وأكرمهما، عاملهما بحُبّ ومَوَدَّة وقّرهما واحترمهما :-رجلٌ مُعِزٌّ لأصدقائه، - أعززناهم بعد خصام:-
      • أَعْزِزْ عليَّ بذلك: ما أشدَّ ذلك عليّ.

    المعجم: اللغة العربية المعاصرة

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144107200969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں