بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹھ کر نفل نماز


سوال

نماز میں قیام کرنا فرض ہے، اکثرلوگ فرض نماز باجماعت ادا کرنے بعد نفل بیٹھ کر ادا کرتے اس میں قیام(کھڑے نہیں ہوتے) کیا ان کی نماز ہوجاتی ہے؟

جواب

نفل نماز  میں قیام فرض نہیں ہے، قیام پر قدرت ہونے کے باوجود، بلاعذر نفل نماز بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے، البتہ بیٹھ  کر  نفل پڑھنے کی صورت میں ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے کے مقابلے میں آدھا ملے گا۔ البتہ فرض اور واجب نماز میں قیام فرض ہے، اس میں بلاعذر بیٹھ کر نماز پڑھی تو ادا ہی نہیں ہوگی۔

مشكاة المصابيح – (1 / 392):
"وعن عمران بن حصين: أنه سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعداً؟ قال: «إن صلى قائماً فهو أفضل، ومن صلى قاعداً فله نصف أجر القائم، ومن صلى نائماً فله نصف أجر القاعد» . رواه البخاري".
مشكاة المصابيح – (1 / 393):
"عن عبد الله بن عمرو قال: حدثت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «صلاة الرجل قاعداً نصف الصلاة» قال: فأتيته فوجدته يصلي جالساً فوضعت يدي على رأسه فقال: «مالك يا عبد الله بن عمرو؟» قلت: حدثت يا رسول الله أنك قلت: «صلاة الرجل قاعداً على نصف الصلاة» وأنت تصلي قاعداً قال: «أجل ولكني لست كأحد منكم» . رواه مسلم".
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح – (1 / 403):
"قوله: ”ولكن له نصف أجر القائم“، يستثنى منه صاحب الشرع صلى الله عليه وسلم، كما ورد عنه صلى الله عليه وسلم فإن أجر صلاته قاعداً كأجر صلاته قائماً فهو من خصوصياته". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں