بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے نے والدہ کے لیے بڑے جانور میں حصہ رکھ لیا، اس کے بعد والدہ کا الگ قربانی کرنا


سوال

بیٹے  نے بڑے  جانور میں اپنی والدہ  کے لیے قربانی کا حصہ اپنے طور  پر  رکھ  لیا،  والدہ  صاحبِ حیثیت  و  نصاب ہے، کیا وہ اپنی الگ سے  قربانی بھی کر سکتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والدہ اپنی الگ سے قربانی کر سکتی ہے۔ تاہم اگر بیٹے نے والدہ کی اجازت سے والدہ کا حصہ نہیں لیا تو  وہ   والدہ  کی طرف  سے قربانی شمار  نہیں  ہوگی، ہاں بیٹا نفلی قربانی کرکے والدہ کو ثواب ایصال کرسکتا ہے۔

الفتاوى الهندية (5 / 302):

"و لو ضحى ببدنة عن نفسه وعرسه وأولاده ليس هذا في ظاهر الرواية، وقال الحسن بن زياد في كتاب الأضحية: إن كان أولاده صغاراً جاز عنه وعنهم جميعاً في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -، وإن كانوا كباراً إن فعل بأمرهم جاز عن الكل في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى، وإن فعل بغير أمرهم أو بغير أمر بعضهم لاتجوز عنه ولا عنهم في قولهم جميعاً؛ لأن نصيب من لم يأمر صار لحماً فصار الكل لحماً."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں