بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کے علاج کے لیے آپریشن کروانا


سوال

کینسر کا یا اپنڈکس وغیرہ کا یعنی طبی لحاظ سے آپریشن یا سرجری کے بارے اسلامی حکم کیا هے، یہ جائز هے یا نا جائز؟

جواب

کینسر یا اپنڈکس یا کسی بیماری کا علاج ماہر ڈاکٹر آپریشن تجویز کرے تو  علاج کی ضرورت کی غرض سے آپریشن کرانا جائز ہے۔

نیز واضح رہے کہ اگر خاتون کو آپریشن کرانے کی ضرورت ہو   اور آپریشن کے لیے خاتون ڈاکٹر میسر ہو تو اس صورت میں مرد ڈاکٹر سے علاج معا لجہ یا آپریشن کروانے کے لیے ستر کھولنے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ ایسی صورت میں اگر علاج یا آپریشن کے لیے ستر کھولنا ناگزیر ہو تو خاتون ڈاکٹر سے علاج یا آپریشن کروانا ضروری ہوگا، اورخاتون ڈاکٹر کے سامنے بقدرِ ضرورت ستر کھولنے کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح مرد کو آپریشن کرانے کی ضرورت ہو  اور مرد ڈاکٹر موجود ہو تو اسی سے آپریشن کرانا ضروری ہوگا۔ 

البتہ اگر کسی جگہ عورت کے علاج کے لیے خواتین ڈاکٹر موجود نہ ہوں یا مرد کے علاج کے لیے مرد ڈاکٹر موجود نہ ہوں، یا موجود تو ہوں، لیکن وہ  ماہر نہ ہوں  اور  خاتون کے لیے مرد ڈاکٹر سے یا مرد کے لیے خاتون ڈاکٹر سے  علاج معالجہ یا سرجری کروانا ضروری ہو  تو  ضرورت کے بقدر عورت کے لیے مرد  ڈاکٹر  اور مرد کے  لیے عورت ڈاکٹر کے سامنے بھی  جسم کا وہ حصہ کھولنے کی  گنجائش ہوگی۔

الفتاوى الهندية (5 / 360):

ولا بأس بشق المثانة إذا كانت فيها حصاة وفي الكيسانيات: في الجراحات المخوفة والقروح العظيمة والحصاة الواقعة في المثانة ونحوها إن قيل قد ينجو وقد يموت أو ينجو ولايموت يعالج وإن قيل: لا ينجو أصلا لايداوى بل يترك، كذا في الظهيرية.

وفیه ايضا (5/ 330):

"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجية. ... امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لايحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں