بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے کہنا کہ میری طرف سے تم آزاد ہو


سوال

میری شادی کے چھ یا آٹھ مہینے بعد سے جب بھی شوہر کے ساتھ لڑائی ہوتی تھی تو وہ مجھے یہ الفاظ بار بار کہتے تھے:"میری طرف سے تم آزاد ہو"،   ہم دونوں ساتھ رہتے رہے، ایک سال کے بعد میں دس ماہ الگ رہی، اس دوران جب بھی شوہر  سے رابطہ ہوتا اور لڑائی ہوتی تھی تو وہ یہی الفاظ بولتے تھے کہ :"میری طرف سے تم آزاد ہو"۔ دس ماہ  اس نے کہا :"میں کچھ نہیں کہوں گا،تم واپس آجاؤ"تو میں شوہر کے ہاں چلی گئی اور ہم مزید تین ماہ ساتھ رہے، پھر میں اس سے علیحدہ ہوگئی اور ایک ماہ تک فون پر رابطہ رہا، اب ایک سال  ہوگیا کہ اس سے کوئی رابطہ  نہیں۔ کیا ہمارا رشتہ نکاح برقرار ہے یا ختم ہوگیا؟ کیا شوہر سے اب طلاق یا خلع لینے کی ضرورت باقی ہے؟

جواب

  صورت مسئو لہ میں    شو ہر نےجب پہلی مرتبہ   سائلہ کو یہ ا لفاظ  کہے تھے کہ "میری طرف  سےتم   آزاد ہو "تواس سے سائلہ پر ایک طلاق بائن واقع ہوکر نکاح ختم ہوچکا تھا اور  رجوع  کی گنجائش نہیں تھی، اس کے بعد جو میاں بیوی ساتھ رہیں تو یہ ساتھ رہنا شرعاً جائز نہیں تھا ، اس پر دونوں صدق دل سے توبہ واستغفار کریں، بعد میں   شوہر نےجتنی بار بھی کہا کہ"  میری طرف سے تم آزاد ہو"تو  ان الفاظ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،  ٖ سائلہ  اپنے شوہر سے جدا ہونے کے وقت سے اپنی عدّت( پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزار کردوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے اور اگر اسی شوہر کے ساتھ دوبارہ ساتھ رہنا چاہے تو دونوں کی رضامندی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر اور نئے ایجاب وقبول کےساتھ تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہوگا، تجدیدِ نکاح کے بعد شوہر کو آئندہ کے لیے دوطلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

درمختارمیں ہے:

(لا)یلحق البائن(البائن)

(درمختار، کتاب الطلاق، باب الکنایات،ج:۳،ص:۳۰۸،ط:سعید)

رد المحتار میں ہے:

 أنّ الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفاً إلاّ فيه من أيّ لغةٍ كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحاً كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنّه طلاق بائن للعرف بلا نيّة مع أنّ المنصوص عليه عند المتقدّمين توقفه على النيّة .

(کتاب الطلاق ، باب صریح الطلاق،ج:۳،ص:۲۵۲،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

ولو قال: أعتقتك طلّقت بالنية كذا في معراج الدراية. وكوني حرّة أو اعتقي مثلأنت حرّةكذا في البحر الرائق.

(فتاوی ہندیہ، کتاب الطلاق، الباب الثانی، الفصل الخامس فی الکنایات فی الطلاق،ج:۱،ص:۳۷۶،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں