میں بحرین میں ہوں ، میں اپنے بچوں کا فدیہ پاکستان کے حساب سے دوں گا یابحرین کے؟
صدقہ فطر کی مقدار گندم کے حساب سے پونے دو کلو گندم ہے اور کھجور، جو اور کشمش کے حساب سے ساڑھے تین کلو کھجور، جَو اور کشمش ہے، چاہےکہیں بھی ادا کیا جائے، اور اگر قیمت ادا کرنی ہے تو جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے وہاں کا اعتبار ہوگا، لہذا اگر آپ بحرین میں مقیم ہیں اور عید الفطر بھی وہیں کریں گے تو آپ پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر ، بحرین کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہوگا، لہذا اب اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر بھی بحرین کی قیمت کے حساب ادا کردیں خواہ آپ یہ قیمت بحرین میں ادا کریں یا آپ کی اجازت سے پاکستان میں ادا کی جائے۔
باقی آپ کے بالغ بچے اگر پاکستان میں ہیں تو ان پر ان کا اپنا صدقہ فطر پاکستان کے نرخ کے مطابق لازم ہوگا، لہذا وہ خود پاکستان میں پاکستان کی قیمت کے حساب سے دے سکتے ہیں، اور اگر آپ ان کی طرف سے ادا کرنا چاہتے ہیں تو ایسی قیمت لگانا بہتر ہے جس میں فقراء کا زیادہ فائدہ ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 355):
"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه".
الفتاوى الهندية (1/ 190):
"ثم المعتبر في الزكاة مكان المال حتى لو كان هو في بلد، وماله في بلد آخر يفرق في موضع المال، وفي صدقة الفطر يعتبر مكانه لا مكان أولاده الصغار وعبيده في الصحيح، كذا في التبيين. وعليه الفتوى، كذا في المضمرات".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201096
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن