بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہرے جانور کی قربانی


سوال

بہرے  جانور کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟

جواب

جانور کے بہرہ ہونے سے چونکہ  جانور کی خوب صورتی، منفعت،یا گوشت میں کسی قسم کا عیب یا اثر پیدا نہیں ہوتا ،لہذا بہرے جانور کی قربانی درست ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَمِنْ الْمَشَايِخِ مَنْ يَذْكُرُ لِهَذَا الْفَصْلِ أَصْلًا وَيَقُولُ: كُلُّ عَيْبٍ يُزِيلُ الْمَنْفَعَةَ عَلَى الْكَمَالِ أَوْ الْجَمَالِ عَلَى الْكَمَالِ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ، وَمَا لَا يَكُونُ بِهَذِهِ الصِّفَةِ لَا يَمْنَعُ، ثُمَّ كُلُّ عَيْبٍ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ فَفِي حَقِّ الْمُوسِرِ يَسْتَوِي أَنْ يَشْتَرِيَهَا كَذَلِكَ أَوْ يَشْتَرِيَهَا وَهِيَ سَلِيمَةٌ فَصَارَتْ مَعِيبَةً بِذَلِكَ الْعَيْبِ لَا تَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَفِي حَقِّ الْمُعْسِرِ تَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ\". (كتاب الأضحية، الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ٥ / ٢٩٩، ط: دار الفكر)۔  فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144111201778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں