کیا ایک آدمی دو بہنوں کے ساتھ شادی کر سکتا ہے ؟اور اگر کر سکتا ہے تو کیا دونوں کو ایک ساتھ رکھ سکتا ہے؟
کسی بھی مسلمان کے لیے بیک وقت دو حقیقی بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا ہرگز جائز نہیں، ایک بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بہن سے نکاح کرنا قطعاً حرام ہے، اور ایسا نکاح شرعاً منعقد بھی نہیں ہوتا، قرآن مجید میں ہے:
﴿ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء : 24]
ترجمہ : "اور یہ کہ (حرام ہیں تم پر کہ ) تم دو بہنوں کو (رضاعی ہوں یا نسبی) ایک ساتھ رکھو ،لیکن جو (قرآن کا حکم آنے سے) پہلے ہوچکا۔"
اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی صراحتًا اس کی ممانعت موجود ہے۔
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب ، ”احکام اسلام عقل کی نظر میں“ کتاب میں اس کی حکمت تحریر فرماتے ہوئے لکھتے ہیں :
” اسی طرح دو بہنوں کا جمع کرنا حرام ہے ؛ کیوں کہ اس میں سوکن پنے کا حسد منجر بالعداوت (دشمنی کا سبب) ہوگا، جس سے قطع رحم ہوگا اور یہ امر خدا تعالیٰ کو منظور نہیں ہے کہ اہلِ قرابت میں قطعِ رحم ہو، اور علی ہذا القیاس اس قسم کی قرابت داری، قریبی عورتوں کا آپس میں ایک شخص کے نکاح میں ہونا حرام ہوا۔ چناں چہ آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: « لا یجمع بین المرأة وعمتها ولا بین المرأة وخالتها».‘‘
(2/159)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن