بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن اور بھتیجے کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

 اگر ایک پھوپھی کلالہ ہو اور خاوند نہ ہو۔اور ماں باپ ،بہن بھائی وفات پا گئے ہیں۔صرف ایک بہن ہےوہ بھی کلالہ ہے۔اور اس کے بھائی سے صرف ایک لڑکا ہے۔ سوال ہے کہ اس پھوپھی کی  جائیداد کیسےتقسیم ہوگی؟

جواب

صورت مسئولہ میں مرحومہ   کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی  طریقہ  یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو  اسے کل مال سے ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تواسے باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 2 حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ بہن کو اور ایک حصہ بھتیجے کا ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے۔

میت2

بہنبھتیجا
11

فیصد کے اعتبار سے مرحومہ کی بہن اور بھتیجےہر ایک کو 50 فیصد حصہ ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں