بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کو فدیہ اور فطرانہ کے پیسے دینا


سوال

میری بہن فی الوقت بہت غُربت میں دن گزار رہی ہیں جب کہ شوہر اور ایک صاحب زادہ موجودہ صورتِ حال کی وجہ سے بے روزگار ہیں، کیا میں فدیہ اور فطرانہ ان کو دے سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بہن اگر مستحقِ زکاۃ ہو اور آپ کے اور اس کے اخراجات مشترک نہ ہوں تو آپ اپنی بہن کو فدیہ اور فطرانہ کے پیسے دے سکتے ہیں۔

مستحقِ زکاۃ سے مراد ہر وہ مسلمان ہے جس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ لینا جائز ہے۔

واضح رہے کہ روزے کا فدیہ اس صورت میں دیا جاتاہے جب کوئی شخص بہت زیادہ بڑھاپے یا دائمی مرض کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتاہو، سردی کے ایام میں بھی روزہ نہ رکھ سکتا ہو، اور مریض ہونے کی صورت میں ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے یہ ہو کہ دوبارہ صحت یاب نہیں ہوگا، تو ایسا مریض یا بوڑھا شخص ایک روزے کے بدلے ایک صدقہ فطر (اس سال 2020ء - 1441ھ میں کراچی اور اس کے مضافات کے لیے 100 روپے) کی مقدار کسی فقیر کو دے گا، اسے فدیہ کہا جاتاہے۔ اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد مریض کو روزے رکھنے پر قدرت حاصل ہوگئی تو جتنے روزے چھوٹے ہوں ان کی قضا کرنا ہوگی، فدیہ میں دی گئی رقم نفلی صدقہ ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں