بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیچتے وقت دو آفر لگانا


سوال

کیا اس طرح مالی لین دین درست ہے کہ کوئی چیز اگر لیتے ہیں تو دینے والا یوں کہے کہ اگر سیلز ٹیکس کی انوائس کے ساتھ لیتے ہو اور پیمینٹ چیک سے کرتے ہو تو چیز پچانوے کی اور اگر کیش رقم دیتے ہو اور سیلز ٹیکس کی انوائس نہیں لیتے تو سو روپے کی تو کیا اس طرح کرنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسؤلہ میں بیچنے والے کا کسی بھی چیز کو بیچنے سے پہلے مذکورہ دو طرح کی آفر کرنا جائز ہے، تاہم معاملہ کسی ایک صورت کو متعین کرکے کیا جائے، اور دونوں صورتوں میں سے جس چیز کو اختیار کیا جائے یعنی کیش یا چیک وغیرہ تو اس کے مطابق ہی ادائیگی لازم ہوگی۔ البتہ اگر معاملہ ادھار کا طے ہو، تو اس صورت میں بیع کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل  شرائط کا لحاظ  اور رعایت کرنا ضروری ہے:

قسط کی رقم متعین ہو، مدت متعین ہو، معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار،  اور عقد کے وقت اس چیز کی  مجموعی قیمت مقرر ہو، اور ایک شرط یہ بھی  ہے کہ کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس  میں اضافہ (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے، اور قسط مقررہ وقت سے پہلے ادا کرنے کی صورت میں قیمت میں کمی مشروط نہ ہو، اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا، ان شرائط کی رعایت کے ساتھ قسطوں پر خریدوفروخت کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں