بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بازو اور بھنؤوں (ابرو) کے بال کاٹنے کا حکم


سوال

کیا بازو اور بھؤوں سے بال اتارنا جائز ہے ؟

جواب

عورت کے لیے بازو کے بال کاٹنا جائز ہے، مرد کے لیے بھی  بازو  کے بال کاٹنے کی گنجائش ہے، لیکن بہتر نہیں ہے۔

"وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب، كذا في القنية".

(الفتاوى الهندية ،5/ 358) 

مرد و عورت دونوں کے لیے بھنؤوں (اَبرو) کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤوں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،   البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو (ازالۂ عیب کے لیے ) ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 373):

( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200332

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں