والد کا گھر تھا، اس کو 7500000 (پچہترلاکھ روپے) میں فروخت کیا ،ورثا میں بیوہ ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں،شرعی تقسیم بتادیں۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد مرحوم کےترکہ کی شرعی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ والد مرحوم کے ترکہ میں سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم پر کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے ایک تہائی میں اسے نافذ کرنے کے بعد ،باقی متروکہ جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 104 حصوں میں تقسیم کرکے13 حصے بیوہ کو ،14حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے :
میت 104/8 والد
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||||||
13 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی 7,500,000 (پچہتر لاکھ) روپے میں سے 937,500 روپے بیوہ کو ، 1,009,615.38روپے ہر بیٹے کو اور 504,807.69 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100503
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن