بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم میراث


سوال

والد کا گھر تھا، اس کو 7500000 (پچہترلاکھ روپے)  میں فروخت کیا ،ورثا میں بیوہ ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں،شرعی تقسیم بتادیں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے والد مرحوم کےترکہ کی  شرعی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ  والد مرحوم کے ترکہ  میں سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچ نکالنے  کے بعد ، اگر مرحوم پر کوئی قرض   ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اور   اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال  کے ایک تہائی                میں اسے نافذ کرنے کے بعد ،باقی متروکہ جائیداد منقولہ و غیر منقولہ  کو   104 حصوں میں تقسیم کرکے13 حصے بیوہ کو ،14حصے ہر ایک بیٹے   کو اور 7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے :

میت 104/8 والد

بیوہ بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
131414141477777

یعنی 7,500,000 (پچہتر لاکھ) روپے میں سے 937,500 روپے بیوہ کو ، 1,009,615.38روپے ہر بیٹے کو اور 504,807.69  روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں