بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی لڑکی سے نکاح کرنے کے بعد اسے نبہانے کا حکم


سوال

بریلوی لڑکی اور دیوبندی لڑکے کا نکاح ہوگیا۔ نکاح سے پہلے لڑکے نے ایک فتوی لیا تھا  جس میں تھا کہ نکاح نہیں ہوسکتا، لیکن والدہ کا خیال کرتے ہوئے کرلیا۔ اب وہ اسے نبہائے یا ختم کر سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح شرعاً منعقد ہوچکا ہے۔ لڑکے کو چاہیے کہ بیوی کے حقوق ادا کرتا رہے اور اگر دینی اعتبار سے کسی غلطی میں اسے مبتلا پائے تو حکمت سے اس کی اصلاح کرے۔

جامعہ ہٰذا کے رئیس دار الافتاء مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب دامت برکاتہم ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں، جس پر مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تصحیح موجود ہے:

واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گم راہی اور غلطی پر ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتاہے، لیکن کافر اور مرتد ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی دیوبندیوں میں سے کسی معتبر عالم نے بریلویوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اس لیے ہم بریلویوں کو مطلقاً کافر نہیں سمجھتے، ضرورت کے تحت ان سے اسلامی تعلقات، نکاح وشادی، کھانا پینا اور دوسرے معاملات کو جائز سمجھتے ہیں، اور ہم اختلاف و انتشار کے قائل نہیں۔۔۔ البتہ بریلوی حضرات میں سے جو لوگ ہمیں اور اکابرِ دیوبند کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں ان کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ دیوبندی مسلک کے لوگ ان سے تعلقات نہ رکھیں، کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اتفاق کی جگہ انتشار ہوگا۔

کتبہ: محمد عبدالسلام (10/10/1395)                                                               الجواب صحیح: ولی حسن ٹونکی

فتاویٰ مفتی محمود میں ہے:

دیوبندی اور بریلوی دونوں مسلمان ہیں، آپس میں ان کا نکاح رشتے ناطے سب جائز ہیں۔

 (باب الحظر والاباحۃ ج: 10، ص: 390، ط: جمعیت پبلی کیشنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں