بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا


سوال

بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جوازاورعدمِ جواز کا تعلق اس شخص کے عقیدے اور نظریہ سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی شخص کا عقید ہ حدِکفر تک  پہنچتا ہو تو اس کی اقتدامیں نماز جائز نہیں ہے، اور اگر عقیدہ حدِکفر تک نہیں پہنچتا تو  اس کی اقتدا میں نماز جائز ہوگی۔بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کے بدعتی اور گم راہ  ہونے کا فتویٰ دیا گیا ہے۔لہذاگراتفاقاً ایسی نوبت آجائے کہ بریلوی مکتبہ فکر کے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنی پڑے تو جماعت ترک نہ کی جائے،جماعت کا ثواب مل جائے گا،البتہ  مستقل طور پرایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کسی صحیح العقیدہ نیک امام کی اقتدا میں نمازپڑھنےکا اہتمام کیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں