بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے لیے گئے سود کی رقم کا حکم


سوال

بینک سے مجھے سود کا پیسہ ملا ان پیسوں کو کہاں کہاں استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   بینک سے  ملنے والی رقم    سود ہونے کی وجہ سے    حرام ہے،بینک وغیرہ  سے سودی رقم وصول کرنا جائز نہیں  ہے؛ لہٰذا اولاًتو  اس سودی رقم کو  وصول ہی نہ کریں۔ البتہ اگر وصول کرلی ہو  تو اسے  مستحق زکاۃ شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردیاجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

‌"و الحاصل ‌أنه ‌إن ‌علم ‌أرباب ‌الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه."

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد ،ج:5،ص:99،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں