بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے گاڑی لینے کا حکم


سوال

بینک سے گاڑی لینا جائز ہے  یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ روایتی بینک  گاڑی کی فائنینسنگ (financing)سود ی قرضہ کی صورت میں کرتا  ہے؛  لہذا  روایتی بینکوں سے  گاڑی لینا نا جائز اور حرام ہے۔  مروجہ اسلامی  بینک  گاڑی کی فائنینسنگ (financing)  اجارہ کے  طریقہ  پر  کرتے ہیں  اور  یہ  اجارہ  کا معاملہ شرعی تقاضوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ نا جائز اور حرام اور سودی معاملہ کے مشابہ ہے، اس میں ایک عقد دوسرے کے ساتھ مشروط ہوتاہے؛  لہذا سائل کو چاہیے کہ کسی قسم کی بینک سے گاڑی نہ لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں