بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے قرض لینے والے کو گھر بیچنا


سوال

میں اپنا گھر بیچنا چاہ رہا ہوں، میرے دوست نے کہا کہ تم مجھ پر بیچ دو اور تم اپنا کاروبار بڑھاؤ،  لیکن میرا دوست بینک سے قرضہ لے کر مجھے رقم دےگا، اب کیا میں اس کو اپنا گھر بیچ کر وہ رقم کاروبار میں لگا سکتا ہوں؟

جواب

     بینک سے سود پر قرض لیناسخت  گناہ ہے، اور جو شخص ایسا کرے گا اس  کا گناہ اسی کو ہوگا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل  اپنے دوست کو اپنا گھر بیچ سکتا ہے، سائل کا دوست اگر بینک سے سودی قرض لے کر قیمت ادا کرتاہے تو وہ گناہ گار ہوگا، البتہ بینک سے قرض لے کر جو رقم  وہ سائل  کو دےگا، وہ رقم سائل  کے لیے حلال ہے،  کاروبار میں  بھی لگا سکتا ہے۔ 

مسلم شریف میں ہے:

"عن جابر قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: هم سواء".

(أخرجه مسلم في باب لعن آكل الربا ومؤكله (5/ 50) برقم (4177)،ط۔دار الجيل، بیروت)

السنن الکبری للبیہقی میں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا» (5/ 571) برقم (10933)، ط. دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة: الثالثة، 1424 هـ = 2003م.)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله:وما لايبطل بالشرط الفاسد القرض) بأن قال: أقرضتك هذه المائة بشرط أن تخدمني شهرًا مثلًا فإنه لايبطل بهذا الشرط، و ذلك؛ لأن الشروط الفاسدة من باب الربا، و أنه يختص بالمبادلة المالية، و هذه العقود كلها ليست بمعاوضة مالية، فلاتؤثر فيها الشروط الفاسدة، ذكره العيني ... وفي البزازية: وتعليق القرض حرام، والشرط لايلزم".

(کتاب البیوع، باب مسائل متفرقة في البيع (6/ 203)، ط۔دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں