کیا بینک میں نوکری کرنا جائز ہے؟
بینک اپنے ملازمین کو تنخواہ سودی کمائی سے ادا کرتا ہے، نیز بینک کی ملازمت میں سودی معاملات میں تعاون ہے؛ اس لیے بینک میں کسی بھی قسم کی نوکری کرنا حلال نہیں۔
"عن جابر قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم آکل الربا، وموکله، وکاتبه، وشاهدیه، وقال: هم سواء". (الصحيح لمسلم، با ب لعن آکل الربا، ومؤکله، النسخة الهندیة، ۲/۲۷)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔
اگر کوئی شخص بینک میں ملازم ہو تو اس کو فوراً جائز اور حلال ذریعہ معاش تلاش کرنے کی سنجیدہ کوشش شروع کردینا، اور جیسے ہی حلال ذریعہ معاش مل جائے بینک کی ملازمت فوراً چھوڑ دے اور اس دوران استغفار بھی کرتا رہے ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200698
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن