بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں اکاؤنٹ کھولنا


سوال

کسی بھی بینک میں اکاؤنٹ کھولنا کیسا ہے ؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنی رقم کی حفاظت کا  بندوبست خود کرسکتا ہےتو  اس کے لیے زیادہ بہتر یہی ہے کہ بینک کے کسی بھی  اکاؤنٹ کا  استعمال نہ کرے، تاہم اگرواقعی ضروت ہو تو ایسی صورت میں کسی بھی بینک میں  صرف کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی گنجائش ہے۔اس میں کسی  بینک کو ترجیح  نہیں ہے ،جہاں اکاؤنٹ  کھولنے میں سہولت ہو وہاں کھلوا لیا جائے ۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

" وعن النعمان بن بشير - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «الحلال بين والحرام بين، وبينهما مشتبهات لايعلمهن كثير من الناس، فمن اتقى الشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الحرام كالراعي يرعى حول الحمى يوشك أن يرتع فيه، ألا وإن لكل ملك حمى، ألا وإن حمى الله محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله، ألا وهي القلب» ". متفق عليه.

(وبينهما مشتبهات) : بكسر الموحدة أي: أمور ملتبسة غير مبينة لكونها ذات جهة إلى كل من الحلال والحرام."

(کتاب البیوع باب الکسب و طلب الحلال،ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۸۹۱،دار الفکر)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں