میرا پیسہ ایک سال کے لیے فکس ڈیپازٹ ہے سود کا پیسہ کہاں استعمال کریں؟
بینک منافع کے نام سے جو کچھ دیتا ہے شرعاً وہ سود کے حکم میں ہے، اور سود لینا، دینا دونوں ناجائز اور حرام ہے، سودی معاملات کرنے والوں پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہے ، اگر کبھی بینک میں ضرورتاً رقم رکھوانا بھی پڑے تو ایسے اکاؤنٹ میں رکھنا ضروری ہے جس پر نفع(سود) نہ ملتا ہو جیسے کرنٹ اکاؤنٹ، لاکرز۔
لہذا بینک میں فکس ڈپازٹ کے طور پر رقم رکھوانا ناجائز ہے، اگر بینک میں فکس ڈپازٹ کے طور پر رقم رکھوالی گئی تو سب سے پہلے ایسے معاملہ کو ختم کروائیں اور توبہ واستغفار کریں ، اس اکاؤنٹ سے صرف اپنی اصل رقم وصول کرلیں ، اس پر ملنے والا منافع (سود ) وصول ہی نہ کریں ، اس لیے کہ سود کا استعمال جس طرح ناجائز ہے ، اسی طرح سود کا وصول کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا جو سودی رقم اب تک وصول نہ کی ہو، اسے بالکل وصول نہ کریں، اور جو لاعلمی میں وصول کرلی ہے اور وہ واپس نہ کرسکیں تو اسے ثواب کی نیت کے بغیر غرباء وفقراء میں تقسیم کردینا ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202193
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن