بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے ذریعہ قسطوں پر گاڑی خریدنا


سوال

کیا بینک کے ذریعہ  قسطوں پر گاڑی لینا جائز ہے ؟

جواب

بینک  (خواہ  اسلامی  ہو  یا کنونشنل)  سے  قسطوں پر گاڑی لینا جائز نہیں،اس میں شرعًا دو قباحتیں پائی جاتیں ہیں :

۱)  پہلی قباحت یہ ہے کہ بنک سے خریدنے والے اور بنک کے درمیان معاہدہ کے تحت دو عقد ہوتے ہیں، ایک بیع(خریدوفروخت) اور دوسرا اجارہ (کرایہ داری) کا عقدہوتا ہے، اور یہ طے پاتاہے کہ اقساط میں سے اگر کوئی قسط وقتِ مقررہ پر جمع نہیں کرائی گئی تو بینک  کی  جانب  سے مقرر ہ  جرمانہ  خریدار  ادا  کرنے کا پابند ہو گا، جو کہ شرعاً جائز نہیں ۔

جیساکہ "فتاوی شامی" میں ہے:

"(قوله: لا بأخذ مال في المذهب) ... إذ لايجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(باب التعزير:مطلب في التعزير بأخذ المال ٦١/٤ ط:سعيد)

٢) دوسری قباحت یہ ہے کہ بینک سے قسطوں پر خریدتے وقت دو عقد بیک وقت ہوتے ہیں ،ایک عقد بیع کا ہوتا ہے جس  کی بنا پر قسطوں کی شکل میں ادائیگی خریدار پر واجب ہوتی ہے اور اسی کے ساتھ ہی (اجارہ) کرائے کا معاہدہ بھی ہوتا ہے، جس کی بنا پر ہر ماہ کرائے کی مد میں بینک خریدار سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے، اور یہ دونوں عقد ایک ساتھ ہی کیے  جاتے ہیں، یعنی ایک ہی عقد میں دو عقد ہوتے ہیں، جو ایک دوسرے سے مشروط ہوتے ہیں، اور یہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کی وجہ سے ناجائز  ہ:

« عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة. (رواه مالك و الترمذي و أبوداؤد و النسائي)

و عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في صفقة واحدة. رواه في شرح السنة.»

پس مذکورہ بالا شرعی قباحتوں کی بنا پر  بینک سے  لیزنگ پر گاڑی لینا جائز نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں