بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں نوکری


سوال

بینک میں نوکری کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

بینک اپنے ملازمین کو تنخواہ سودی کمائی سے ادا کرتا ہے، نیز بینک کی ملازمت میں سودی معاملات میں تعاون ہے ؛ اس لیے بینک میں کسی بھی قسم کی ملازمت  حلال نہیں۔

"عن جابر قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم آکل الربا، وموکله، وکاتبه، وشاهدیه، وقال: هم سواء". (الصحيح لمسلم، با ب لعن آکل الربا، ومؤکله، النسخة الهندیة، ۲/۲۷)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں