بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک چاہے اسلامی ہو یا غیر اسلامی اس میں نوکری کرنا جائز نہیں


سوال

اکثر لوگوں کے ذھن میں یہ بات ہوتی ہے کہ بینک کی نوکری بالکل جائز نہیں ہے،چاہے اسلامی بینک  ہو یا سودی  بینک ،تو کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں سود کی حرمت اور مذمت بڑی سختی سے بیان کی گئی ہے، لہٰذا قرآن و حدیث کی رو سے سود لینا، دینا، سودی معاملہ لکھنا یا اس میں گواہ بننا اور تعاون کرنا سب ناجائز اور حرام ہے۔ مروجہ تمام بینکوں کا مدار  سودی نظام پر ہی ہے اور وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ بھی سود کے پیسوں سے دیتے ہیں، اور مروجہ اسلامی بینکوں کا طریقۂ تمویل بھی چوں کہ  اسلامی اور غیر سودی نہیں ہے، بلکہ کئی سودی اور غیر اسلامی معاملات پر مشتمل ہے،لہٰذا بینک کسی بھی قسم کا ہو،چاہے اسلامی ہو یا غیر اسلامی ،اس  میں  نوکری کرنا جائز نہیں ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حرام ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ  فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ}."[البقرة:278، 279]

ترجمہ:"اے ایمان والو!  اللہ سے ڈرو ، اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو،  اگر  تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم (اس پر عمل  ) نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا  اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول  کی طرف  سے۔"(از بیان القرآن)

"{يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ}."[البقرة:276]

ترجمہ:" اللہ سود کو مٹاتے ہیں ،  اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔"(از بیان القرآن)

"{وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}."[المائدة:2]

ترجمہ:" اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔"(از بیان القرآن)

حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن جابر رضي الله عنه، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» ، وقال: «هم سواء»."

(الصحیح لمسلم، 3/1219، باب لعن آكل الربا ومؤكله، ط:دار احیاء التراث-بیروت)

(مشکاة المصابیح، باب الربوا، ص:243، ط:قدیمی)

ترجمہ:" حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود لینے والے اور دینے والے اور لکھنے والے اور گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے اور فرمایا: یہ سب لوگ اس میں برابر ہیں، یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں اگرچہ مقدار اور کام میں مختلف ہیں۔"(از مظاہر حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں