بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک تکافل حلال ہے کہ حرام ہے؟


سوال

بینک تکافل حلال ہے کہ حرام ہے؟

جواب

جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض بینک یا دیگر ادارے  جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام  چلارہے ہیں ،یہ نظام بھی شرعی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ناجائز نہیں ہے، لہذا کسی بھی قسم کی  تکافل  پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں