بینک تکافل حلال ہے کہ حرام ہے؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض بینک یا دیگر ادارے جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام چلارہے ہیں ،یہ نظام بھی شرعی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ناجائز نہیں ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200148
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن