بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکرا یا بکری کی قربانی کتنی عمر میں کرنا چاہیے؟


سوال

بکرا یا بکری کی قربانی کتنی عمر میں کرنا چاہیے؟

جواب

 شریعتِ مطہرہ میں قربانی کے  لیے  بکرا ، بکری   کا ایک سال کا ہونا شرط ہے  ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما سنه) فلا يجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني ابن سنة والجذع من البقر ابن سنة والثني منه ابن سنتين والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني ابن خمس، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولا يمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئا لا يجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئا يجوز ويكون أفضل، ولا يجوز في الأضحية حمل ولا جدي ولا عجول ولا فصيل."

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، صفحه: 297و 298، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں