بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹا اور بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد کا انتقال ہوگیا ،اس کے ورثاء میں بیوہ،ایک بیٹااور ایک بیٹی ہے،پھر بیوہ(والدہ)کا انتقال ہوگیا،ورثاء میں یہی ایک بیٹا اور بیٹی ہے، کل ترکہ گیارہ لاکھ ہے،شریعت کے حساب سے یہ ترکہ ورثاء میں کیسے تقسیم کیا جاۓگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم والدین کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحومین کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کا خرچہ نکالنے کے بعد،اگر مرحومین پر  کوئی قرضہ ہےاس کو کل مال سے ادا کرنےکے بعد،اگر مرحومین نے کوئی جائز وصیت کی ہے تواس کوباقی مال کے ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعدباقی کل منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو3حصوں میں تقسیم کر کےدوحصے مرحوم والدین کےبیٹےکواور ایک حصہ بیٹی کو ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:3

بیٹابیٹی
21

یعنی گیارہ لاکھ میں مرحومین کے بیٹے کو 733،333.33روپےاور بیٹی کو 366،666.66روپے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم اس طرح ہوگی،سو فیصد میں سے66.66فیصدبیٹے کو اور33.33 فیصد بیٹی کو ملےگا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں