بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیرون ملک مقیم شخص صدقہ فطر کیسے ادا کرے؟


سوال

 ہم یہاں سعودی عرب میں مزدوری کے سلسلے میں آئے  ہیں۔ ہم اپنا صدقہ فطر یہاں سعودی عرب کے حساب دیں گے ۔لیکن ہمارے بچے اور بیوی جو پاکستان میں ہے اور انکے صدقہ فطر سعودی کے حساب سے دینگے یا پاکستان کے حساب سے دینا ہوگا؟ پیسے تو خاوند کو دینا ہے جو سعودی میں ہے۔

جواب

صدقہ فطر کی ادائیگی میں جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے  وہاں کا اعتبار ہوگا، لہذا  اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہے   تو  آپ پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر  سعودی عرب  کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہے ،  لہذا  اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر بھی وہیں کی قیمت کے حساب ادا کردیں  خواہ آپ یہ قیمت سعودی عرب  میں ادا کریں یا آپ کی اجازت سے پاکستان میں ادا کی جائے۔

باقی آپ کی اہلیہ اور آپ کے بالغ بچے جو کہ پاکستان میں ہیں، ان پر ان کا اپنا صدقہ فطر  پاکستان کے نرخ کے مطابق لازم ہے ، لہذا ان  کا صدقہ فطر پاکستان میں پاکستان کی قیمت کے حساب سے ادا کیا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة ‌مكان ‌المؤدي عند محمد، وهو الأصح وأن رءوسهم تبع لرأسه.

(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه(قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية كما في الشرنبلالية وهو المذهب كما في البحر فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه."

(کتاب الزکات،ج:۲،ص:۳۵۵،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ثم المعتبر في الزكاة مكان المال حتى لو كان هو في بلد، وماله في بلد آخر يفرق في موضع المال، وفي صدقة الفطر يعتبر مكانه لا مكان أولاده الصغار وعبيده في الصحيح كذا في التبيين. وعليه الفتوى كذا في المضمرات."

(کتاب الزکات،ج:۱،ص:۱۹۰،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں