با ہرملک میں مقیم لوگ اپنی نابالغ اولاد کا صد قہ فطر کس ملک کی اعتبا سے ادا کریں گے؟
صدقہ فطر کی مقدار گندم کے حساب سے پونے دو کلو گندم ہے اور کھجور، جو اور کشمش کے حساب سے ساڑھے تین کلو کھجور، جَو اور کشمش ہے، چاہےکہیں بھی ادا کیا جائے، اور اگر قیمت ادا کرنی ہے تو جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے وہاں کا اعتبار ہوگا،مثلًا اگر کوئی شخص باہر کے کسی ملک میں مقیم ہو اور عید الفطر بھی وہیں گزارے تو اس پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر اسی ملک کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہوگا جس ملک میں عید الفطر والے دن مقیم ہوگا، خواہ وہ یہ قیمت اسی ملک میں ادا کرے یا اس کی اجازت سے اس کے آبائی ملک (مثلًا پاکستان) میں ادا کی جائے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 355):
" والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية كما في الشرنبلالية وهو المذهب كما في البحر فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه.قال الرحمتي: وقال في المنح في آخر باب صدقة الفطر: الأفضل أن يؤدي عن عبيده وأولاده وحشمه حيث هم عند أبي يوسف وعليه الفتوى وعند محمد حيث هو اهـ تأمل. قلت: لكن في التتارخانية يؤدى عنهم حيث هو وعليه الفتوى وهو قول محمد ومثله قول أبي حنيفة وهو الصحيح".
الفتاوى الهندية (1/ 190)
"ثم المعتبر في الزكاة مكان المال حتى لو كان هو في بلد، وماله في بلد آخر يفرق في موضع المال، وفي صدقة الفطر يعتبر مكانه لا مكان أولاده الصغار وعبيده في الصحيح، كذا في التبيين. وعليه الفتوى، كذا في المضمرات".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200795
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن