بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کو زکوۃ دینا


سوال

میری ایک بہن ہے،  غیر شادی شدہ ہے، ہمارے چار بھائیوں کے ساتھ ایک گھر میں رہتی ہے، گھر کا خرچہ مشترکہ چلاتے ہیں،  والد صاحب اور والدہ بھی حیات ہیں،  کیا میں اپنی بہن کو زکاۃ دے سکتا ہوں؟

جواب

زکاۃ  اس شخص کو دی جاسکتی ہے  جو  غریب اور ضروت مند ہو ، یعنی اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر  رقم نہ ہو ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت سے زائد  سامان ہو  جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید ، ہاشمی ہو تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔

بہن اگر مستحق زکاۃ ہو تو  اس کو زکاۃ دینا جائز ہے، بلکہ یہ زیادہ ثواب کا باعث ہے؛ اس لیے کہ اس میں صلہ رحمی بھی ہے۔

البتہ اگر ان کے نفقہ کی ذمہ داری آپ  نے اپنے ذمہ لی ہو تو  زکاۃ کی رقم نفقہ میں دینے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، لہٰذا ایسی صورت میں نفقہ کے علاوہ زکاۃ کی رقم دے۔ نیز  اگر خرچہ مشترک ہو تو زکاۃ کی رقم مشترکہ خرچ میں شامل نہ کرے؛ لہذا زکوۃ کی رقم   اسے مالک بناکر دیتے وقت بتادے کہ اسے مشترکہ خرچ میں شامل نہ کرے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں