بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر شہوت کے پیشاب کے بعد منی نکلنے سے غسل کا حکم


سوال

کیا بغیر شہوت کے پیشاب کے بعد منی نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے؟

جواب

غسل فرض ہونے کے لیے منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا ضروری ہے، جب اس طرح منی نکلتی ہے تو غسل فرض ہو جاتا ہے۔ اور پیشاب سے پہلے یا بعد میں شہوت کے بغیر جو گاڑھے قطرے عام طور پر نکلتے ہیں وہ منی کے بجائے "ودی" کے قطرے ہوتے ہیں، ان کے نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا۔ البتہ اگر پیشاب کے وقت انتشار ہو اور شہوت سے منی کے قطرے باہر نکلیں تو غسل فرض ہوجائے گا۔

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:1، ص:161، ط:دار الفكر-بيروت):

’’وفي الخانية: خرج مني بعد البول وذكره منتشر لزمه الغسل. قال في البحر: ومحله إن وجد الشهوة، وهو تقييد قولهم بعدم الغسل بخروجه بعد البول.

 (قوله: ومحمله) أي ما في الخانية. قال في البحر: ويدل عليه تعليله في التجنيس بأن في حالة الانتشار وجد الخروج والانفصال جميعاً على وجه الدفق والشهوة اهـ: وعبارة المحيط كما في الحلية: رجل بال فخرج من ذكره مني، إن كان منتشراً فعليه الغسل؛ لأن ذلك دلالة خروجه عن شهوة.

(قوله: وهو) أي ما في الخانية.(قوله: تقييد قولهم) أي فيقال إن عدم وجوب الغسل بخروجه بعد البول اتفاقاً إذا لم يكن ذكره منتشراً فلو منتشراً وجب؛ لأنه إنزال جديد وجد معه الدفق والشهوة. أقول: وكذا يقيد عدم وجوبه بعدم النوم والمشي الكثير.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203201596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں